نئی دہلی، بھارت کی سپریم کورٹ نے اشوکا یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر علی خان محمود آباد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پروفیسر علی خان کو سوشل میڈیا پر کی گئی ایک پوسٹ کے باعث اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے 8 مئی کو اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ دائیں بازو کے مبصرین کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کرتے دکھائی دے رہے ہیں، خوشی ہے کہ وہ ایسا کر رہے ہیں، مگر انہیں چاہیے کہ وہ ماب لنچنگ، گھروں کی مسماری اور بی جے پی کی نفرت انگیز پالیسیوں سے متاثرہ افراد کے لیے بھی آواز بلند کریں تاکہ ان کی حیثیت بطور بھارتی شہری محفوظ رہ سکے۔
اس بیان کے بعد پروفیسر پر اشتعال انگیز بیانات دینے کا مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اب بھارتی سپریم کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔
تاہم عدالت نے یہ شرط عائد کی ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں، پروفیسر علی خان مذکورہ سوشل میڈیا پوسٹ یا اس جیسے دیگر حساس معاملات پر نہ کوئی بیان دیں گے اور نہ ہی کوئی مواد شائع کریں گے۔