بھارت کی دفاعی خود انحصاری کی پالیسی کھوکھلے نعروں تک محدود، میگ 21 جیسے پرانے طیارے اب بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ، 62 سال میں 450 حادثات، 170 پائلٹس جاں بحق
نئی دہلی: بھارت کی دفاعی خود انحصاری کی پالیسی ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی، جب سامنے آیا کہ مودی حکومت کا "میک ان انڈیا” پروگرام دفاعی شعبے میں بھی محض نعرہ ثابت ہوا۔
بھارت آج بھی سوویت دور کے پرانے جنگی طیاروں، خصوصاً میگ 21 (MiG-21) پر انحصار کر رہا ہے، جو 62 سال سے استعمال میں ہیں۔
معروف بھارتی ویب سائٹ "دی وائر” کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ کے ان طیاروں کا آخری اسکواڈرن رواں سال 19 ستمبر کو چندی گڑھ میں ریٹائر کر دیا جائے گا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں تقریباً 450 میگ 21 طیارے مختلف حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں 170 سے زائد پائلٹس اپنی جان گنوا بیٹھے۔
بھارتی میڈیا میں ان جہازوں کو ’’اڑتا ہوا تابوت‘‘ اور ’’بیوائیں بنانے والا‘‘ جیسے ناموں سے پکارا جاتا ہے، جو ان کی خطرناک اور پرانی حالت کی واضح عکاسی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ طیارے عالمی معیار کے اعتبار سے نہ صرف ناکارہ ہو چکے ہیں بلکہ ان کا استعمال پائلٹس کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج میں ایک مخصوص ’’جگاڑ کلچر‘‘ پروان چڑھا ہے، جس میں ناقص ساز و سامان کو چلانے کے لیے فوری وقتی حل، عارضی انجینئرنگ اور اصلاحی ہنر استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ کلچر بھارتی دفاعی پالیسی کی ناکامی کی علامت بن چکا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ "میک ان انڈیا” کے نام پر عوام کو گمراہ کیا گیا، کیونکہ نہ تو کوئی مؤثر ملکی ہتھیار سازی کا نظام قائم ہو سکا، نہ ہی پرانے روسی ہتھیاروں کی جگہ کوئی جدید متبادل آ سکا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق مودی سرکار کا دفاعی ماڈل محض سیاسی دکھاوا تھا جو عملی میدان میں مکمل ناکامی سے دوچار ہوا۔