نئی دہلی/امپھال: بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں آ گئی ہے۔ بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ریاستی حکومت نے متعدد اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، جبکہ موبائل انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز پانچ دن کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔
ریاست میں جاری مظاہروں نے شدت اختیار کر لی ہے۔ مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کر دی، جب کہ ایک مسافر بس کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو مزید الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران ارمبائی ٹینگول گروپ کے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن پر امن و امان کی فضا خراب کرنے کا الزام ہے۔
مقامی تاجر تنظیموں اور شہری انجمنوں نے حالات کے خلاف احتجاجاً دس روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ دو برسوں سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی کشیدگی جاری ہے۔ 2023ء میں شروع ہونے والے نسلی فسادات میں اب تک سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ اندازاً 60 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
ریاستی حکومت اور مرکزی انتظامیہ پر حالات کو قابو میں لانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، تاہم صورتحال تاحال مکمل طور پر قابو میں نہیں آ سکی۔