ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکی اڈے پر حملہ معمولی واقعہ نہیں، آئندہ بھی دہرایا جا سکتا ہے۔ ایران نے امریکا کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کی ہے۔
تہران، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے العدید پر کیا گیا ایرانی حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا بلکہ ایک سنجیدہ پیغام ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ایسے حملے دوبارہ بھی کیے جا سکتے ہیں۔ ایران نہ صرف امریکی اڈوں تک رسائی رکھتا ہے بلکہ اپنے دفاع اور خطے میں خودمختاری کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے برسوں کی جدوجہد کے بعد جو دفاعی قوت حاصل کی ہے، وہ صرف لفظی نہیں بلکہ عملی طاقت پر مبنی ہے۔ ہم اپنے دشمن کو بتا چکے ہیں کہ اگر وہ حملہ کرے گا تو ہم جوابی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکا کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کی ہے کہ اگر امریکا اپنی سابقہ غلطیوں کا ازالہ کرے، ایران پر حملے روکنے کی تحریری ضمانت دے، اور ایران کے وقار کا خیال رکھے تو مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکتے ہیں۔ عباس عراقچی کے مطابق حالیہ امریکی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور ایران کو ان نقصانات کے ازالے کے لیے معاوضے کا حق حاصل ہے۔
ایران کا قطر میں امریکی اڈے پر میزائل حملے کی تصاویر منظر عام پر آگئی
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی جھکاؤ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا بلکہ برابری کی سطح پر بات چیت چاہتا ہے، جہاں باہمی احترام اور اصولوں کی پاسداری ہو۔
یاد رہے کہ 23 جون کو ایران نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود امریکی فضائی اڈے العدید پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس کی تصدیق ایران کے سرکاری ٹی وی اور امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) دونوں کر چکے ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق حملے میں امریکی اڈے کے اہم مواصلاتی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ اس واقعے نے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھا دی ہے بلکہ ایران اور امریکا کے درمیان جاری سفارتی تناؤ میں بھی نئی شدت پیدا کر دی ہے۔