خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

خامنہ ای نے ٹرمپ کے دعوے کو بھی رد کیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے اور کہا: “امریکی صدر کہتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صنعت تباہ کر دی، بہت خوب، خواب دیکھتے رہیے!”

latest urdu news

ایرانی ریاستی میڈیا کے مطابق خامنہ ای کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچ دور مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ مذاکرات جون میں 12 روزہ فضائی جنگ کے بعد ختم ہوئے تھے، جس میں امریکی اور اسرائیلی افواج نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

خامنہ ای نے ٹرمپ کی بطور “ڈیل میکر” شہرت پر تنقید کرتے ہوئے کہا: “اگر کوئی معاہدہ دباؤ اور زبردستی کے تحت ہو تو وہ ڈیل نہیں بلکہ غنڈہ گردی ہے۔”

گذشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن تہران کے ساتھ امن معاہدہ کر لے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ تاہم خامنہ ای نے امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران کے جوہری معاملات میں امریکا کی مداخلت “غلط، نامناسب اور جابرانہ” ہے۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن توانائی کے حصول کے لیے ہے، جبکہ مغربی طاقتیں تہران پر خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا الزام لگاتی ہیں، جسے ایران سختی سے رد کرتا ہے۔

کشیدگی میں اضافے کے طور پر ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے IAEA کے ساتھ تعاون کا معاہدہ باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی نے کہا کہ یہ فیصلہ تہران پر مسلسل دباؤ کے جواب میں کیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایران کا یہ اقدام عالمی سطح پر جوہری کشیدگی میں اضافہ اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں مزید تناؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter