ممبئی، معروف بھارتی نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے ایک حالیہ انٹرویو میں ممبئی میں مسلمانوں کو درپیش امتیازی سلوک کا ذکر کرتے ہوئے اس صورتحال کی جڑیں بھی پاکستان سے جوڑ دیں، جس پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
جاوید اختر نے بتایا کہ ان کی اہلیہ، اداکارہ شبانہ اعظمی کو ایک بار ممبئی میں مسلمان ہونے کی بنیاد پر مکان دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ ان کے بقول، فلیٹ کا مالک ایک سندھی تھا جسے تقسیم کے بعد سندھ سے نکالا گیا تھا، اور اسی تلخ ماضی کی وجہ سے اس کے دل میں مسلمانوں کے لیے نفرت موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے رویے کو سمجھنے کے لیے ان کے تاریخی زخموں کو جاننا ضروری ہے۔ جاوید اختر کا کہنا تھا کہ اگرچہ بھارت میں مسلمانوں کو بعض اوقات امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا ہے، لیکن بیرون ملک سے کی جانے والی تنقید انہیں ناگوار گزرتی ہے۔
انٹرویو کے دوران جاوید اختر نے پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کے تبصروں کا بھی براہ راست جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود فیصلہ کریں گے کہ کب بولنا ہے، اور کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں کہ انہیں خاموش رہنے کا مشورہ دے۔
واضح رہے کہ بشریٰ انصاری نے کچھ روز قبل جاوید اختر کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ بعض لوگ پاکستان آ کر خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن بھارت جا کر پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر کچھ مثبت نہیں کہنا تو بہتر ہے خاموش رہا جائے۔
جاوید اختر کے حالیہ بیانات ایک بار پھر اس حساس موضوع کو سرخیوں میں لے آئے ہیں، جہاں سرحد کے دونوں جانب فنکاروں کی رائے اور رویے عوامی و سیاسی مباحث میں شدت پیدا کر دیتے ہیں۔