جاپانی شہر توہوآکے میں شہریوں کے لیے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی روزانہ حد مقرر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

جاپان کے وسطی علاقے میں واقع شہر توہوآکے نے اسمارٹ فونز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث ایک منفرد قانون نافذ کیا ہے، جس کے تحت شہریوں کو روزانہ صرف 2 گھنٹے تک اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ قانون یکم اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہے، اور اس کا مقصد عوام، خاص طور پر نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو لاحق خطرات سے بچانا ہے۔

latest urdu news

مقامی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کے مطابق، یہ قانون توہوآکے شہر کے تمام 69 ہزار شہریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز کا استعمال تعلیمی یا دفتری کام کے علاوہ صرف دو گھنٹے روزانہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکول جانے والے بچوں کو رات 9 بجے کے بعد اور 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کو رات 10 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس قانون کے تحت مقامی اسکولوں اور والدین کو میسجز کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے، تاکہ وہ اس پر عمل درآمد میں کردار ادا کریں۔ تاہم، قانون میں کسی قسم کی سزا یا جرمانہ تجویز نہیں کیا گیا۔ اسے فی الحال ایک رہنما اصول (guideline) کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے تاکہ لوگ اپنی عادتوں پر خود نظر رکھیں اور تبدیلی لائیں۔

شہر کے میئر ماسافومی کوکی کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد پابندی نہیں، بلکہ شہریوں کو موبائل فون کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نقصانات سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون بلاشبہ مفید ٹیکنالوجی ہے، مگر اس کا غیر ضروری استعمال نوجوانوں میں نیند کی کمی، ذہنی دباؤ اور توجہ کی کمی جیسے مسائل کو جنم دے رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق جاپانی نوجوان روزانہ اوسطاً 5 گھنٹے سے زائد وقت آن لائن گزارتے ہیں، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نوجوان نسل کی بہتر ذہنی نشونما کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

توہوآکے جاپان کا پہلا شہر ہے جس نے اسمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے کا باضابطہ قانون نافذ کیا ہے۔ یہ قدم نہ صرف جاپان بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثالی اقدام بن سکتا ہے، جہاں نوجوانوں کی اسکرین پر انحصاری روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter