ٹوکیو: جاپان نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کے لڑاکا طیاروں نے اوکیناوا کے قریب جاپانی فوجی طیاروں پر ریڈار لاک کیا، جسے جاپان نے ایک خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے۔
جاپانی حکام کا موقف
جاپانی وزیرِاعظم سانائے تاکائچی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریڈار لاک ایک انتہائی خطرناک عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاپان نے ہفتے کے روز پیش آنے والے اس واقعے پر چین سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔ جاپانی وزیرِ دفاع شنجی رو کوئزومی نے بھی ٹوکیو میں اپنے آسٹریلوی ہم منصب رچرڈ مارلز سے ملاقات میں کہا کہ جاپان خطے کے امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے چین کے رویے کا جواب دے گا۔
چینی موقف
چینی بحریہ کے ترجمان کرنل وانگ شوئِمنگ نے جاپان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جاپانی طیارے بار بار چینی بحریہ کے قریب آ کر اس کی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہے تھے۔ ان کے مطابق چینی طیاروں کی یہ کارروائی دفاعی نوعیت کی تھی اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے کی گئی تھی۔
واقعے کی تفصیلات
جاپانی حکام کے مطابق، اس واقعے میں شامل چینی J-15 لڑاکا طیارے چین کے لیاؤننگ ائیرکرافٹ کیریئر سے اُڑان بھرے تھے۔ یہ کیریئر اوکیناوا کے جنوب میں تین میزائل ڈسٹرائرز کے ساتھ مشقیں کر رہا تھا۔ جاپان نے چینی کیریئر کی پروازوں کے جواب میں فوری طور پر اپنے F-15 لڑاکا طیارے روانہ کیے تاکہ صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکے۔
پس منظر اور خطے کا تناظر
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ جاپانی وزیرِاعظم نے خبردار کیا تھا کہ اگر تائیوان کے خلاف چین کی فوجی کارروائی جاپان کی سلامتی کو متاثر کرتی ہے، تو جاپان مناسب جواب دے سکتا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد خطے میں دفاعی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور جاپان نے اپنی فضائی اور سمندری نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔
