غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 42 فلسطینی شہید، خوراک کے منتظر شہریوں پر حملہ، انسانی ہمدردی کے زون میں ڈاکٹر اور بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق۔
غزہ، اسرائیلی افواج کی تازہ فائرنگ اور فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے مختلف علاقوں میں کم از کم 42 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں بچے اور طبی عملے کے افراد بھی شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ میں اُن شہریوں کو نشانہ بنایا جو خوراک اور بنیادی امداد کے منتظر تھے۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلسل بمباری کے باعث زخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور طبی عملہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔
المصاوی کے علاقے میں ایک خیمہ بستی پر کی گئی بمباری کے نتیجے میں مقامی ہسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر موسیٰ حمدان خفاجہ اپنے تین بچوں سمیت شہید ہو گئے۔ ڈاکٹر موسیٰ زچگی اور امراضِ نسواں کے شعبے میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ المصاوی وہ علاقہ ہے جسے اسرائیل نے پہلے "انسانی ہمدردی کا زون” قرار دیا تھا۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے طبی عملے کی تعداد 1,580 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی اگلے ہفتے طے پاسکتی ہے، ٹرمپ
مقامی ہسپتالوں کے مطابق، زخمیوں کو سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے اور بنیادی ادویات، بجلی، پانی اور طبی ساز و سامان کی شدید قلت ہے۔ خوراک کے لیے قطار میں کھڑے بے گھر افراد کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے انسانی بحران مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی تازہ اسرائیلی جنگی مہم کے بعد سے غزہ مسلسل بمباری کی زد میں ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ کی ایجنسیاں بارہا جنگ بندی اور انسانی راہداریوں کے مطالبے کر چکی ہیں، مگر اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔