امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کو خط لکھ کر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو بدعنوانی کے مقدمات میں معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔ ٹرمپ نے خط میں نیتن یاہو پر عائد الزامات کو سیاسی اور غیر منصفانہ قرار دیا تھا اور اسرائیلی صدر سے استدعا کی کہ وہ نیتن یاہو کو قانونی کارروائی سے مستثنیٰ قرار دیں۔
اسرائیلی صدر کا ردعمل
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی دوستی اور رائے کا احترام کرتے ہیں، تاہم اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے اور اس کے قانونی نظام کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے۔
ہرزوگ نے واضح کیا کہ یہ ایک غیر معمولی درخواست تھی، اور اسرائیلی عوام کی بھلائی ان کی اولین ترجیح ہے۔
نیتن یاہو پر مقدمات
عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے خلاف پانچ سال سے بدعنوانی کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ یہ مقدمات متعدد مالی اور سیاسی معاملات سے متعلق ہیں، جن میں کرپشن، دھوکہ دہی اور اعتماد کے خلاف الزامات شامل ہیں۔
گرفتاری سے بچنے کے لیے نیتن یاہو طویل فضائی سفر پر مجبور
قانونی خودمختاری کی اہمیت
صدر ہرزوگ نے زور دیا کہ اسرائیل کا عدالتی نظام خودمختار ہے اور کسی بھی بیرونی دباؤ یا درخواست سے اس کی عملداری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا موقف ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور عدالتیں عدالتی اصولوں کے مطابق فیصلہ کریں گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست کے باوجود اسرائیلی صدر نے نیتن یاہو کو معاف کرنے سے انکار کیا، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل اپنے قانونی نظام اور عدلیہ کی خودمختاری کو ہر قیمت پر برقرار رکھے گا۔
