ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے، اور اب اسرائیلی وزیرِ دفاع نے ایک انتہائی سخت بیان میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہِ راست وارننگ دے دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایران کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر میزائل حملے جاری رہے تو اسرائیل تہران کو خاکستر کرنے میں دیر نہیں لگائے گا۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا: "اگر خامنہ ای اسرائیلی شہریوں پر میزائل برساتے رہے تو تہران میں آگ لگ جائے گی۔ یہ بات وہ سنجیدگی سے سمجھ لیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قیادت نہ صرف ایک دشمنانہ طرزِ عمل اپنا رہی ہے بلکہ خود اپنے عوام کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔ "خامنہ ای ایرانی شہریوں کو یرغمال بنا رہا ہے، اور ان ہی معصوم ایرانیوں کو اُن حملوں کی قیمت چکانی پڑے گی جو وہ اسرائیلی عوام پر کر رہا ہے۔”
یہ دھمکی ایسے وقت پر دی گئی ہے جب ایران کی جانب سے اسرائیل پر پے در پے میزائل حملے کیے جا رہے ہیں۔ ہفتے کے روز ایران نے چوتھا بڑا حملہ کیا، جس میں تل ابیب اور یروشلم کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں کیے جا رہے ہیں، جبکہ اسرائیل انہیں کھلی دہشتگردی قرار دے رہا ہے۔
وزیرِ دفاع کے اس بیان کو اسرائیلی حکومت کی اعلیٰ سطح پر منظوری حاصل ہے، جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اگر ایران کی طرف سے حملے نہ رکے تو اسرائیل کسی بڑے عسکری آپریشن کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کی یہ وارننگ صرف زبانی دھمکی نہیں بلکہ اس کے پیچھے عملی تیاریوں کا امکان بھی موجود ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، اور خفیہ اطلاعات کے مطابق تہران کے ممکنہ فوجی اور حکومتی اہداف کی فہرست بھی تیار کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب ایرانی قیادت اب تک اسرائیلی حملوں کے ردعمل کو "دفاعی اقدام” قرار دے کر اس بات پر زور دے رہی ہے کہ جنگ کی ابتدا اسرائیل نے کی تھی، لیکن اختتام ایران کرے گا۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گئی ہے، اور اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔