اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر کو تہران میں نشانہ بنانے کی کھلی دھمکی دے دی، حالیہ ایران-اسرائیل جنگ کے تناظر میں شدید کشیدگی
قبوضہ بیت المقدس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہ راست شہید کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسرائیلی وزیر نے یہ بیان رامون ایئر فورس بیس کے دورے کے دوران دیا، جہاں انہوں نے کہا کہ اگر ایران کی طرف سے اسرائیل کو دوبارہ کسی قسم کی دھمکی دی گئی، تو اسرائیلی فضائیہ نہ صرف تہران تک پہنچے گی بلکہ اس بار حملہ براہ راست خامنہ ای کی ذات تک محدود نہیں رہے گا، اسرائیل کاٹز نے یہ بھی کہا کہ وہ خامنہ ای کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کسی بھی خطرے کو نظر انداز نہیں کرے گا۔
یہ اشتعال انگیز بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگی کشیدگی ختم ہونے کے فوراً بعد خطے میں ایک بار پھر تناؤ بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ جنگ 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایران کی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے اسرائیلی علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ جنگ میں شدت اس وقت آئی جب امریکہ نے بھی مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
یہ پُرتشدد تصادم بالآخر 24 جون کو امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر ختم ہوا، جس نے وقتی طور پر دونوں ممالک کو عسکری محاذ سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کیا، تاہم اسرائیلی وزیر کے تازہ بیانات سے واضح ہو رہا ہے کہ امن کی یہ فضا نہایت نازک ہے اور کسی بھی لمحے خطہ دوبارہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں پر محیط ہے، لیکن جون 2025 کی حالیہ جنگ نے پہلی بار دونوں ممالک کو براہ راست عسکری تصادم میں دھکیل دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا حالیہ بیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود خطے میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جس پر عالمی قوتیں گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔