اسرائیلی فوج کی جانب سے انسانی امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا” پر حملے اور درجنوں غیر ملکی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد دنیا بھر میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ یورپی ممالک میں احتجاجی مظاہرے، سفارتی احتجاج اور ہڑتالیں شروع ہو چکی ہیں۔
فلوٹیلا پر حملہ اور گرفتاریوں کی تفصیل
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کئی کشتیوں کو روکا، جن میں 500 سے زائد امدادی کارکن، ارکانِ پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے نمائندے سوار تھے۔ اب تک کم از کم 21 کشتیوں پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا ہے۔
برطانیہ اور آسٹریلیا کا سخت ردعمل
برطانیہ نے اسرائیلی کارروائی کو غزہ کے جاری انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امداد پر عائد تمام پابندیاں فوری ختم کی جائیں۔ آسٹریلیا نے اپنے گرفتار شہریوں کے لیے قونصلر معاونت کا اعلان کیا اور فریقین سے بین الاقوامی قوانین کے احترام کا مطالبہ کیا۔
اٹلی و اسپین: ہڑتال، دھرنے اور سفیر کی طلبی
اٹلی میں مزدور یونینوں نے عام ہڑتال کی کال دی، نیپلز اور روم میں بڑے مظاہرے ہوئے۔ اسپین نے اسرائیلی ناظم الامور کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ فلوٹیلا میں 65 اسپینی شہری بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فورسز کا غزہ جانے والے صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد گرفتار
ترکی اور برازیل کی شدید مذمت
ترکی نے اسرائیلی حملے کو "براہِ راست دہشت گردی” قرار دے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ برازیل نے 15 شہریوں کی سلامتی کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر ڈال دی ہے۔
عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف دباؤ میں اضافہ
صمود فلوٹیلا پر حملے کے بعد اسرائیل کو عالمی سطح پر سخت تنقید اور سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔ دنیا بھر سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فلوٹیلا کے تمام کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور غزہ پر عائد ظالمانہ محاصرہ ختم کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ اسرائیل کی عالمی تنہائی میں اضافے اور فلسطین سے یکجہتی کی عالمی تحریک میں شدت کا باعث بن رہا ہے۔