اسرائیل اور امریکا کو جوہری تنصیبات پر حملوں کا جواب ضرور ملے گا، علی خامنہ ای

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای، صدر پزشکیان اور وزیر خارجہ عراقچی نے اسرائیل و امریکا پر شدید تنقید کی، ایران نے خبردار کیا کہ جوابی کارروائی ایران کا حق ہے، امن کی راہیں بند ہو چکی ہیں

تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کو ’’سنگین غلطی‘‘ قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ صہیونی دشمن کو اس جرم کی سزا دی جائے گی۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر فارسی زبان میں جاری بیان میں خامنہ ای نے کہا کہ "سزا جاری ہے، صہیونی دشمن نے بڑا جرم کیا ہے اور اب اسے سزا دی جائے گی۔”

latest urdu news

ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ امریکا کی جانب سے کی گئی جارحیت کا جواب ضروری ہے، اور ایرانی قوم کبھی جبر اور دھونس کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی قوانین کے اندر رہ کر بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار رہا، مگر اب ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو ناقابلِ قبول ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ماسکو پہنچنے پر کہا کہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، اور ایران کو جوابی کارروائی کا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ ایران اور روس اس نازک مرحلے پر گہری مشاورت کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران اپنی جوہری افزودگی جاری رکھے گا، اور کوئی دوسرا ملک اس پر پابندی عائد نہیں کر سکتا۔

ادھر اقوامِ متحدہ میں ایرانی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے الزامات بے بنیاد اور سیاسی محرکات پر مبنی ہیں۔ ایران پر حملے کا جواب کب اور کیسے دینا ہے، اس کا فیصلہ ایرانی فوج خود کرے گی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کو ’’جنگی مجرم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے امریکا کو جنگ میں دھکیل دیا ہے، اور سفارت کاری کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ایران کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھے گا، اور بیرونی قوتوں کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے امریکا کی براہِ راست معاونت سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ ایران اسے کھلی جارحیت اور اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دے چکا ہے، جبکہ عالمی سطح پر اس کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter