اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اب جنگی توجہ غزہ سے ہٹا کر ایران پر مرکوز کر دی گئی ہے، ایرانی فوجی مقامات پر بڑے حملے کیے گئے، نیوکلیئر سائٹس بھی نشانے پر آئیں۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے موجودہ جنگی صورتحال میں اہم حکمتِ عملی کی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے ایران کو اپنا "پرائمری وار فرنٹ” قرار دے دیا ہے، جب کہ غزہ کو اب ثانوی محاذ کی حیثیت دی گئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز آئی ڈی ایف نے اس پالیسی کی باقاعدہ تصدیق کی اور بتایا کہ اب افواج کی ساری توجہ ایران پر مرکوز کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حالیہ کارروائیوں میں ایران کے دو اہم فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس سے شدید نقصان پہنچا ہے، اسی کے ساتھ ہی اسرائیلی فضائیہ نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ایران میں تقریباً 150 اہداف پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی تنصیبات اور مواصلاتی مراکز شامل ہیں۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی فوج نے سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے کہ ایران کی نیوکلیئر سائٹس، جن میں فورڈو اور نوٹنگ شامل ہیں، ان کے حملوں کا براہ راست ہدف بنی ہیں، تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان نیوکلیئر تنصیبات کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا متوقع تھا۔
مزید برآں، آئی ڈی ایف نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان فضائی کارروائیوں کے ذریعے ایران کے دارالحکومت تہران کی جانب داخل ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایران کے وسطی شہر یزد میں پانچ افراد کو اسرائیل کے ساتھ مبینہ تعاون کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر جاسوسی اور حساس مقامات کی تصاویر لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس گرفتاری کو موجودہ جنگی حالات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے ایران پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کئی اہم مقامات کو نشانہ بنایا تھا، جس کے جواب میں ایران نے آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے تحت اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل داغے۔ ان حملوں سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی شدت مزید بڑھ چکی ہے اور عالمی برادری کو ایک نئی اور بڑے پیمانے پر پھیلتی جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔