اسرائیل ایران جنگ، روس کی اینٹری، امریکہ کو خبردار کر دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کو براہِ راست فوجی امداد دینے یا اس کے بارے میں سوچنے سے بھی خبردار رہے۔

روسی وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ میں فوجی امداد فراہم کرنا خطے کو شدید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ روس اس وقت ایران اور اسرائیل، دونوں سے رابطے میں ہے تاکہ حالات کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

latest urdu news

ادھر امریکہ کی جانب سے ایران مخالف موقف میں مزید شدت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کے بعد اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ واشنگٹن ایران پر اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں براہِ راست شریک ہونے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، اس حوالے سے متعدد شواہد اور حکومتی سطح پر زیرِ غور آپشنز موجود ہیں۔

دوسری جانب قطر نے بھی خطے میں جاری تناؤ کے تناظر میں سفارتی سطح پر متحرک کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ قطری وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا ایک اہم خط امیرِ قطر کو موصول ہوا ہے۔ تاہم قطری حکام نے اس خط کے مندرجات ظاہر نہیں کیے، جس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ ایران کی طرف سے قطر کو کیا پیغام دیا گیا ہے۔

ان تمام پیش رفتوں کے تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ تیزی سے ایک بڑے فوجی تصادم کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں ایک معمولی اشتعال یا غلط فہمی بھی صورتحال کو خطرناک موڑ پر لے جا سکتی ہے۔

دوسری جانب، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین میزائل حملے نے ملک بھر میں فضائی حملے کے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں۔ جیسے ہی میزائل حملے شروع ہوئے، پورے اسرائیل میں ایمرجنسی الرٹس جاری کر دی گئیں، اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں (بنکرز) کی طرف جانے کی ہدایات جاری کی گئیں، جس کے باعث مختلف علاقوں میں شدید خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہو گئی۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے کم از کم 20 بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جن میں سے کچھ نے ممکنہ طور پر اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

ایرانی سرکاری میڈیا میں شائع ہونے والے بیان میں پاسدارانِ انقلاب نے اس حملے کو اپنی عسکری برتری کا ثبوت قرار دیا ہے۔ بیان کے مطابق، "ایران کے جدید اور متحرک فتح میزائلوں نے اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو عبور کرتے ہوئے اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جو ایران کی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔”

پاسدارانِ انقلاب نے مزید دعویٰ کیا کہ "یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم مقبوضہ علاقوں کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں، اور اسرائیل کے شہری اب ایرانی کارروائیوں کے مقابلے میں غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔”

خطے میں کشیدگی کی اس نئی لہر نے عالمی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے، اور سفارتی سطح پر مختلف ممالک اس تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ حملہ ممکنہ طور پر مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑے تنازع کی سمت اشارہ کر رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter