اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ سٹی پر قبضے کے ایک جامع منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت شہر میں فوجی کارروائی کے بعد بتدریج زمینی پیش قدمی کر کے مکمل قبضہ حاصل کیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس منصوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں پر محیط ایک بھرپور فوجی آپریشن شامل ہوگا، جس کے دوران غزہ سٹی سے فلسطینیوں کا وسیع پیمانے پر جبری انخلا کروایا جائے گا۔ اس کے بعد اسرائیلی افواج مرحلہ وار شہر میں داخل ہوں گی اور مختلف حصوں پر کنٹرول حاصل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اس پر عملدرآمد کا آغاز ممکن ہے۔ مزید یہ کہ اسرائیلی حکام اس منصوبے کو امریکی حکام کے سامنے بھی پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ ان کی حمایت یا رائے حاصل کی جا سکے۔
ادھر دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ روز کی تازہ فضائی کارروائیوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ غزہ کی موجودہ صورتحال بدترین انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے، جہاں نہ صرف بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بلکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا غزہ پر نئے حملے کا منصوبہ، چیف آف اسٹاف ایال زمیر کی منظوری
بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسرائیل پر جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم اسرائیلی قیادت غزہ میں فوجی دباؤ بڑھانے کی حکمتِ عملی پر قائم دکھائی دیتی ہے۔