شامی دارالحکومت میں صدارتی محل کے قریب بھی بمباری، اسرائیلی وزیر دفاع کا تصدیقی بیان، عرب میڈیا کی براہ راست نشریات میں دھماکوں کے مناظر
دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیلی افواج نے شدید فضائی حملے کیے ہیں، جن میں شامی وزارتِ دفاع کی عمارت کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں اور عرب میڈیا کے مطابق یہ حملے اس قدر شدید تھے کہ دمشق میں موجود رپورٹرز نے براہِ راست نشریات کے دوران عمارتوں سے اٹھتے شعلے اور دھماکوں کی گونج ریکارڈ کی۔
شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ ان حملوں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، تاہم تاحال ہلاک شدگان اور زخمیوں کی درست تعداد جاری نہیں کی گئی۔ حملے دمشق کے انتہائی حساس علاقے میں کیے گئے، جہاں صدارتی محل کے قریب بھی بمباری کی گئی، جس پر سیکیورٹی و سیاسی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر حملے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جو شامی سرکاری ٹی وی کی براہِ راست نشریات سے حاصل کی گئی ہے۔ ویڈیو میں واضح طور پر دھماکوں کی آوازیں اور پس منظر میں دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ وزیر دفاع نے ویڈیو کے ساتھ لکھا: "شدید حملے شروع ہو چکے ہیں۔”
اسرائیل کی جانب سے تاحال باضابطہ طور پر حملے کی تفصیلات یا اہداف کے بارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی، تاہم دفاعی مبصرین کے مطابق یہ کارروائیاں ایران نواز گروہوں اور شامی فوج کی اہم تنصیبات کو کمزور کرنے کی ایک مسلسل مہم کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل گزشتہ کئی برسوں سے شام میں ایرانی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً فضائی کارروائیاں کرتا رہا ہے، لیکن اس بار دمشق کے قلب میں وزارتِ دفاع اور صدارتی محل کے نزدیک حملے کیے جانا ایک غیر معمولی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے، جس کے مشرقِ وسطیٰ کی مجموعی صورتحال پر دور رس اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔