آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے تناظر میں دوست ممالک اپنی پالیسیوں پر نظرِثانی کریں اور اسرائیل کو اس جنگ پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب خاموش رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا اور بین الاقوامی سطح پر عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
مارٹن نے غزہ میں جاری عسکریت پسندی اور انسانیت سوز کارروائیوں کو انسانی وقار پر حملہ قرار دیا اور زور دیا کہ جو ریاستیں اسرائیل کو فوجی اور سفارتی امداد فراہم کر رہی ہیں، انہیں اپنے کیے گئے اقدامات کے نتائج کا ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے خاص طور پر اُن ممالک کو مخاطب کیا جو اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں کہ وہ اپنا اثر فوری طور پر مثبت انداز میں استعمال کریں۔
وزیر اعظم نے غزہ میں امدادی رسد کی صورتِ حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم بچے بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ امدادی سامان سرحدوں پر سڑ رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، اور عام شہری، کھانے کی تلاش میں نکلنے والے افراد گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں جبکہ اسکول، اسپتال، مذہبی اور ثقافتی ادارے جان بوجھ کر تباہ کیے جا رہے ہیں۔
عرب اور مسلم ممالک کا اسرائیلی وزیراعظم کے اقوام متحدہ میں خطاب کا بائیکاٹ
مارٹن نے اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں غزہ کی صورتحال کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا، اور اسی حوالہ کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کے پاس خاموش رہنے کا جواز نہیں رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری جنگ بندی عمل میں لائی جائے، یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارکنوں کو مکمل اور محفوظ رسائی دی جائے۔
آئرش وزیراعظم نے واضح کیا کہ یہ جنگ بغیر احتساب نہیں چل سکتی اور اس کے ذمہ داروں کو عالمی سطح پر جواب دہ ٹھہرانا ہوگا۔ اُنہوں نے عالمی اداروں، طاقتوں اور رکن ممالک سے کہا کہ وہ فوری، مؤثر اور شفاف اقدامات کریں تاکہ انسانی المیے کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔