وزیر دفاع عزیز ناصر زادے کا دو ٹوک پیغام، جوہری معاہدے کی ناکامی کی صورت میں سخت نتائج کی پیش گوئی۔
ایران نے امریکا کو کھلے الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان کوئی عسکری تنازع جنم لیتا ہے تو ایران خطے میں موجود تمام امریکی فوجی اڈوں کو براہ راست نشانہ بنائے گا۔ یہ انتباہ ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے جاری کیا ہے، جنہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملے کی جرات کی تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ناصر زادے نے واضح کیا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، اور امید ہے کہ جاری سفارتی کوششوں سے مذاکرات مثبت سمت میں بڑھیں گے۔ تاہم اگر صورتحال بگڑی اور ایران پر جنگ مسلط کی گئی، تو ایران نہ صرف بھرپور دفاع کرے گا بلکہ حملے کی صورت میں دشمن کو ایسے نقصانات اٹھانا پڑیں گے جو ناقابلِ برداشت ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کسی بھی مہم جوئی کے بعد امریکا کو مشرقِ وسطیٰ سے اپنا بوریا بستر لپیٹنا پڑے گا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک الگ بیان میں ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے پر پیش رفت کے امکانات کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں دن بہ دن ماند پڑتی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اپریل سے اب تک پانچ مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، تاہم دونوں فریقین کئی کلیدی معاملات پر ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔ اس تناظر میں ایران کی طرف سے فوجی وارننگ سے خطے میں کشیدگی کے مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔