ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، ایران نے نہ صرف اسرائیل پر حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے بلکہ ایسے تمام ممالک کو بھی خبردار کیا ہے جو اسرائیل کے دفاع میں مداخلت کریں گے۔ ایرانی قیادت کا کہنا ہے کہ ایسے ممالک کے فوجی اڈے ایران کے اگلے اہداف ہوں گے۔
جمعے کے روز ایک ایرانی اعلیٰ عہدیدار نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی سالمیت کے دفاع اور ایک جارح ریاست کے خلاف کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا: "جو بھی ملک ایران کی جوابی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالے گا یا اسرائیل کے دفاع میں قدم بڑھائے گا، اُسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے ہفتے کی علی الصبح اسرائیل پر چوتھا بڑا میزائل حملہ کیا، جس میں درجنوں میزائل داغے گئے۔ ایک میزائل تل ابیب کے مرکزی علاقے میں گرا، جس سے شدید دھماکوں کی آوازیں پورے شہر میں سنی گئیں، جبکہ یروشلم کی فضاء بھی گونج اٹھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں 63 افراد زخمی ہوئے اور متعدد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب امریکی اور اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے ایران کے داغے گئے کئی میزائلوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کی، جبکہ خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو تکنیکی معاونت فراہم کی۔
ایران کی تازہ وارننگ کے بعد خطے میں مزید کشیدگی اور بین الاقوامی سطح پر محاذ آرائی کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران اپنے اعلان پر عمل کرتا ہے، تو یہ تنازع خطے سے نکل کر عالمی سطح پر پھیل سکتا ہے۔