اسرائیل حملے روکے تو ہم بھی خاموش رہیں گے، ایران

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل جارحیت بند کرے تو ایران مزید کارروائی نہیں کرے گا، تاہم جنگ بندی کا کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا۔

ماسکو: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان پر محتاط ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت بند کرتا ہے تو ایران بھی مزید کسی قسم کی فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا اسرائیل کے خلاف حملوں کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، بشرطیکہ اسرائیل پہلے حملے بند کرے۔

latest urdu news

عراقچی نے کہا کہ ایران نے اسرائیلی اقدامات کے جواب میں اپنے فوجی آپریشن مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک مکمل کر لیے ہیں، اور ان آپریشنز کو کامیابی سے انجام دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اگر اسرائیل اس کے بعد مزید کارروائیاں نہیں کرتا تو ایران بھی خاموش رہے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تاحال ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے مکمل خاتمے پر کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہوا۔ ان کے مطابق کسی ممکنہ جنگ بندی کا فیصلہ حالات کے مطابق بعد میں کیا جائے گا۔

عراقچی نے ایرانی افواج کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے، جو اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں خون کے آخری قطرے تک کھڑی ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر واضح کیا کہ جارحیت کا جواب دینا ایران کا حق ہے، اور دفاع کے معاملے میں کوئی مصلحت نہیں برتی جائے گی۔

دوسری جانب، اسرائیلی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے کے بعد اپنے حملے روک دیے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ گھنٹے قبل اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، اور آئندہ 24 گھنٹوں میں ’12 روزہ جنگ‘ کا باضابطہ اختتام ہو جائے گا۔ اس بیان کے بعد ایران کا پہلا ردعمل سامنے آیا ہے، جو مکمل جنگ بندی سے زیادہ مشروط خاموشی پر مبنی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter