ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کی منظوری دے دی، ایرانی بحریہ ہائی الرٹ پر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران کی پارلیمنٹ نے امریکی فضائی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی شدید ہو گئی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد ایرانی بحریہ کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے اور اسے ممکنہ جوابی کارروائی کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

latest urdu news

آبنائے ہرمز دنیا کا سب سے اہم تیل بردار سمندری راستہ ہے، جہاں سے عالمی تیل کی تقریباً 20 فیصد ترسیل ہوتی ہے۔ ایران کی جانب سے اس گزرگاہ کو بند کرنے کی منظوری عالمی سطح پر سنگین خدشات کو جنم دے چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر آبنائے ہرمز کی بندش عمل میں لائی گئی تو عالمی توانائی منڈی میں زبردست بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ایرانی عسکری قیادت ماضی میں بھی بارہا اس بات کا اظہار کرتی رہی ہے کہ اگر ایران پر دباؤ بڑھایا گیا یا حملہ کیا گیا تو وہ آبنائے ہرمز بند کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن اب یہ صرف ایک بیانیہ نہیں رہا بلکہ ایرانی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد یہ دھمکی عملی صورت اختیار کر چکی ہے۔

ایران کی بحریہ اس وقت خلیج فارس، بحرِ عمان اور بحیرۂ کیسپین میں فعال ہے۔ گلوبل فائر پاور 2024 کی رپورٹ کے مطابق ایرانی بحریہ دنیا کی 145 بحری افواج میں 37ویں نمبر پر ہے۔ اس کے پاس 18,500 سے زائد اہلکار اور 100 سے زیادہ جنگی جہاز، فریگیٹس اور آبدوزیں موجود ہیں۔ ان میں کچھ برطانوی ساختہ، جبکہ کئی مقامی طور پر تیار کردہ ہیں۔

ایرانی بحریہ کے پاس 19 سے 27 مختلف اقسام کی ڈیزل-الیکٹرک آبدوزیں موجود ہیں، جو کروز میزائل، تارپیڈوز اور اینٹی شپ میزائلوں سے لیس ہیں۔ اگرچہ ایران کے پاس ایٹمی آبدوزیں نہیں، لیکن ان کے پاس موجود جدید آبدوزیں اہم جنگی کارروائیوں کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

اگست 2024 میں ایران نے اپنی بحریہ میں 2,640 جدید میزائل اور ڈرون سسٹمز شامل کیے تھے، جو ریڈار سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ اضافہ ایران کی بحری دفاعی طاقت کو مزید مؤثر اور مہلک بنا چکا ہے۔ ایرانی کمانڈرز کا کہنا ہے کہ بحری افواج دشمن کے کسی بھی اقدام کا فوری جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

دوسری جانب امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا USS Eisenhower پہلے ہی خلیج فارس میں تعینات ہے، جس کے باعث صورتحال مزید حساس ہو چکی ہے۔ دفاعی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی کوشش کی تو امریکا براہِ راست فوجی ردعمل دے سکتا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک وسیع بحری جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter