سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے ان کا پروگرام کئی دہائیاں پیچھے چلا گیا۔ ایران نے بھی نقصانات کی تصدیق کر دی، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
واشنگٹن، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ امریکی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ایران کا جوہری پروگرام کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ نئی انٹیلی جنس رپورٹس اور سی آئی اے کے مربوط نظام کے تحت موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ایرانی جوہری تنصیبات میں ایسی تباہی ہوئی ہے جس کی بحالی میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جائزے کو انتہائی قابلِ اعتماد ذرائع اور جدید انٹیلی جنس سسٹمز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
یہ بیان امریکی میڈیا میں شائع ہونے والی ابتدائی خفیہ رپورٹوں کے برعکس ہے جن میں کہا گیا تھا کہ حملوں سے ایران کا پروگرام صرف چند ماہ پیچھے گیا ہے، تاہم اب امریکہ کے اعلیٰ خفیہ ذرائع اس مؤقف کو واضح طور پر مسترد کر رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جان ریٹکلف نے کہا ہے کہ مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں تاکہ فیصلہ سازوں کو مکمل طور پر بریف کیا جا سکے اور ممکن ہونے پر عوام کو بھی ان تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے بھی قطری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو "شدید نقصان” پہنچا ہے، کیونکہ انہیں بار بار حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ایرانی حکام نے سرکاری طور پر جوہری نقصان کی تصدیق کی ہے۔
اسی معاملے پر امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تُلسی گبارڈ نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ نئی انٹیلی جنس رپورٹ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایران کی نطنز، فردو اور اصفہان کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ ہو چکی ہیں اور ان کی بحالی میں کئی سال لگیں گے۔
تُلسی گبارڈ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں امریکی میڈیا کو "پروپیگنڈا مشین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے انٹیلی جنس رپورٹس کے صرف مخصوص حصے عوام کے سامنے لائے تاکہ صدر ٹرمپ اور امریکی فوج کو کمزور دکھایا جا سکے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے سی این این، نیو یارک ٹائمز اور ایم ایس این بی سی کو "کچرا” قرار دیا اور کہا کہ کچھ ذہنی بیمار لوگ ان امریکی پائلٹوں کو کریڈٹ نہیں دینا چاہتے جنہوں نے یہ کامیاب مشن انجام دیا۔
یاد رہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی، اور امریکہ نے بارہا خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ایٹمی عزائم کو روکنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ اب ان حملوں کی شدت اور نتائج سامنے آنے کے بعد خطے میں نئے سفارتی اور عسکری تناؤ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔