ایران، اسرائیل جنگ، اچانک جنگ بندی نے سب کو حیران کر دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ اچانک ختم ہو گئی، لیکن جس طرح یہ جنگ بندی ہوئی، وہ اب تک عوام اور عالمی مبصرین کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔

ایران کی جوابی کارروائی، جنگی حکمت عملی، اور سیز فائر کا انداز ایسا تھا کہ اکثر ماہرین اور عوام اس پوری صورتِ حال کو ایک اسکرپٹڈ کارروائی قرار دے رہے ہیں۔

latest urdu news

جنگ کے دوران ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد غصہ نکالنے کے لیے ایک امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا، جس سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

یہ حملہ بظاہر ایرانی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ داخلی سطح پر یہ تاثر قائم کیا جا سکے کہ ایران نے مؤثر جواب دیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران نے اس حملے سے قبل غیر رسمی طور پر امریکہ کو اس کی پیشگی اطلاع بھی دے دی تھی، جس سے شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس جنگ کا ماڈل کسی حد تک پاک بھارت کشیدگی سے مشابہت رکھتا ہے، جہاں کمزور سمجھے جانے والے ملک نے ایک طاقتور مخالف کو حیران کر دیا۔

دونوں واقعات میں ایک بڑی طاقت نے کمزور کو آزمانے کی کوشش کی، لیکن نتیجہ ان کے اندازوں کے برعکس نکلا۔

جنگ کے اختتام پر امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا متنازع ٹویٹ سامنے آیا، جس میں یہ عندیہ دیا گیا کہ ایران کو حملے کی اجازت غیر رسمی طور پر دی گئی تھی، اور امریکی فورسز نے اپنی حساس جگہیں پہلے ہی خالی کر دی تھیں۔

اس بیان نے یہ سوال مزید تقویت دی ہے کہ آیا یہ جنگ واقعی حقیقی تھی یا ایک طے شدہ چال۔ اگرچہ ایران کو اس جنگ میں زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا — جس میں پانچ سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے — لیکن عالمی سطح پر اسے ایک بڑی قوت کے سامنے ڈٹ جانے والے ملک کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے دوبارہ حملے کی کوشش بھی سامنے آئی، تاہم امریکہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے اسرائیل کو روک دیا اور سیز فائر کا عمل مکمل ہوا۔

اندرونی طور پر بھی ایران کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا۔ اطلاعات ہیں کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے خفیہ نیٹ ورک نے ایرانی شہروں میں ڈومیسٹک ڈرونز اور ایجنٹس کے ذریعے کارروائیاں کیں، جس نے ایران کے سیکیورٹی نظام پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اگرچہ جنگ ختم ہو چکی ہے، لیکن اس کے اثرات، سوالات اور اس میں شامل فریقین کی نیتوں پر شکوک تاحال برقرار ہیں۔ عوام اور تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ جو کچھ ہوا، وہ صرف جنگ نہیں بلکہ ایک بہت بڑا جیوپولیٹیکل کھیل تھا، جس کا اسکرپٹ کہیں اور لکھا گیا تھا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter