ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کی اٹھارہویں لہر، اسرائیل کا تہران میں سائنسدان کو شہید کرنے کا دعویٰ، اصفہان نیوکلیئر سائٹ پر حملہ، دونوں ممالک میں جانی و مالی نقصان۔
تہران اور مقبوضہ بیت المقدس کے درمیان جنگ اپنے نویں روز میں داخل ہو چکی ہے اور ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کی اٹھارہویں لہر چلا دی ہے، جس میں اسرائیلی فوجی مراکز، فضائی اڈے، دفاعی صنعتیں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ پاسدارانِ انقلاب کے مطابق، ان حملوں میں انتہائی وزنی اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کیے گئے جنہوں نے اسرائیل کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی حملے میں قدس فورس کے سربراہ سعید یزد مارے گئے ہیں، تاہم ایران نے اس خبر کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔ اسرائیل نے تہران میں ایک اور نیوکلیئر سائنسدان کے قتل کا دعویٰ کیا ہے، جو کہ ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ اب تک اسرائیل کے مطابق 14 ایرانی سائنسدان اور 30 کے قریب فوجی کمانڈر شہید ہو چکے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک نیوکلیئر تنصیب پر حملہ کیا، تاہم وہاں سے کسی تابکار مواد کے اخراج کی اطلاع نہیں ملی۔ قم اور اصفہان میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں دو افراد شہید ہوئے، جن میں ایک 16 سالہ لڑکا شامل ہے۔ تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور فضائی دفاعی نظام متحرک کر دیا گیا۔
اسرائیلی ذرائع نے تل ابیب، حیفا، نقب اور ہولون میں شدید مادی نقصان اور 27 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ایک میزائل حیفا کی بندرگاہ اور وزارت داخلہ کے ہیڈکوارٹر کے قریب گرا، جبکہ دیگر میزائل ڈین گش میں رہائشی علاقوں پر گرے، جس سے آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو دو سے تین سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کے لیے برسوں سے خفیہ تیاری کی جا رہی تھی اور اب یہ جنگ فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے۔
سرحدی علاقوں میں بھی کشیدگی عروج پر ہے۔ لبنان سے متصل اسرائیلی علاقے میں ڈرون حملے کے بعد سائرن بجنے لگے۔ امریکہ میں قائم ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق، ایرانی علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں 657 افراد شہید ہوئے، جن میں 263 عام شہری بھی شامل ہیں، جبکہ اسرائیل میں 30 افراد ہلاک اور 1150 زخمی ہوئے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے ایران کے خلاف ممکنہ مذاکرات میں سخت شرائط عائد کرنے کا اشارہ دیا ہے، جن میں یورینیئم افزودگی، میزائل پروگرام کی بندش اور حماس و حزب اللہ جیسے گروہوں کی مدد روکنے کی شرائط شامل ہیں۔ امریکہ نے بھی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کا ہدف 20 ایرانی ادارے، 5 افراد اور 3 بحری جہاز ہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری یہ کشیدگی عالمی سطح پر سنگین تشویش کا باعث بن چکی ہے، جس میں نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنانا صورتحال کو مزید خطرناک بنا رہا ہے، اور بڑی طاقتیں بھی اس تصادم پر اپنی پوزیشن واضح کر رہی ہیں۔