ایرانی دارالحکومت تہران اس وقت بدترین خشک سالی اور پانی کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث ملک کی اعلیٰ قیادت اور عوام دونوں غیر معمولی تشویش میں مبتلا ہیں۔ شہر میں بارشوں کے لیے اجتماعی دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تہران میں خواتین نے امام زادہ صالح کے مزار پر خصوصی دعائیں مانگیں تاکہ بارش ہو اور پانی کی قلت سے نجات مل سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اس وقت شدید ترین پانی کے بحران سے دوچار ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ایک کروڑ سے زائد آبادی والا تہران مستقبل میں نا قابلِ رہائش شہر بن سکتا ہے۔ خشک سالی میں مسلسل اضافہ شہری زندگی، زراعت، صنعت اور روزمرہ ضروریات کو شدید متاثر کر رہا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بھی خطرناک صورتحال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دسمبر تک بارشیں نہ ہوئیں تو حکومت کو تہران میں پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ راشن کا بندوبست کر لیا جائے تب بھی پانی کے بغیر شہریوں کے پاس تہران چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
ماہرین پانی کے بحران کی اصل وجہ صرف کم بارشوں کو نہیں سمجھتے۔ ان کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں کی بے احتیاطی، بدانتظامی اور غلط حکومتی فیصلوں نے بھی صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق:
- حد سے زیادہ ڈیموں کی تعمیر،
- غیر قانونی کنوؤں کی بے تحاشا کھدائی،
- اور غیر مؤثر زرعی طریقوں نے ملک کے پانی کے ذخائر کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔
ایران میں جاری خشک سالی نے خطے کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور اگر بارشیں نہ ہوئیں تو تہران جیسے بڑے شہر کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے، جسے عالمی سطح پر ایک بڑا انسانی بحران سمجھا جا رہا ہے۔
