ایران نے فردو، نطنز اور اصفہان میں امریکی حملوں کی تصدیق کر دی، نقصان معمولی قرار دیا؛ اقوام متحدہ نے خطے میں کشیدگی کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا۔
تہران، ایران نے باقاعدہ طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا نے اس کی تین اہم جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق فردو ایٹمی مرکز کے داخلی اور خارجی حصے کو معمولی نقصان پہنچا ہے جبکہ نطنز اور اصفہان کے قریب بھی فضائی حملے کیے گئے۔
تاہم ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل ان تینوں ایٹمی تنصیبات کو خالی کرا لیا گیا تھا، اور زیر زمین تنصیب میں موجود افزودہ یورینیم پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
اصفہان کے نائب گورنر اکبر صالحی نے بتایا کہ امریکی حملے کے دوران اصفہان اور کاشان کے علاقوں میں ایران کا ایئر ڈیفنس نظام مکمل طور پر فعال ہو گیا تھا، جس نے ممکنہ بڑے نقصان کو روکنے میں کردار ادا کیا۔ ایرانی ذرائع نے ان حملوں کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کا جواب اپنے وقت پر دیں گے۔
دوسری طرف عرب میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ فردو ایٹمی تنصیب پر امریکی حملے کے بعد علاقے میں کسی بڑے دھماکے یا تباہی کے آثار نظر نہیں آئے، اور وہاں کی فضا عمومی طور پر نارمل رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ محدود نوعیت کا تھا۔
ادھر اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، ترجمان اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر امریکی حملہ خطے میں کشیدگی کو سنگین سطح تک لے جا سکتا ہے، اور اس کے تباہ کن اثرات پورے مشرق وسطیٰ پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام فریقین سے تحمل اور سفارتی ذرائع کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دیا۔
یاد رہے کہ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکا اور ایران کے تعلقات پہلے ہی سخت کشیدہ ہیں۔ ماضی میں بھی ایران کی جوہری سرگرمیاں امریکا و اسرائیل کی تشویش کا مرکز رہی ہیں، فردو، نطنز اور اصفہان وہ مقامات ہیں جہاں ایران نے یورینیم کی افزودگی سمیت اہم جوہری سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں، اور یہ مراکز مغرب کی مسلسل نگرانی میں رہے ہیں۔