تہران اور مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی انتہائی سنگین ہو چکی ہے، ایران نے اسرائیل کے شہروں تل ابیب، حیفہ، تامرا اور متعدد دیگر مقامات پر 100 سے زائد بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل داغے جن کے ساتھ ساتھ ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔
ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں اسرائیلی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں شمالی اسرائیل اور ساحلی شہر حیفہ میں موجود تنصیبات شامل تھیں، اس حملے میں 10 اسرائیلی ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے، متعدد مقامات پر دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا،بیت یام کے علاقے میں 35 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ایرانی حملے کے بعد حیفہ میں واقع آئل ریفائنری میں شدید آگ لگی جس سے اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں کو ایندھن کی فراہمی متاثر ہوئی، پاسداران انقلاب نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جارحیت نہ روکی تو ایران مزید شدید حملے کرے گا، دوسری طرف گلیلی شہر پر بھی حملے کیے گئے جن میں 2 اسرائیلی ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل نے تہران، بندرعباس، تبریز اور دیگر ایرانی شہروں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی حکام کے مطابق ایران میں 40 سے زائد اہداف پر حملے کیے گئے جن میں وزارت دفاع کا ہیڈ کوارٹر، جوہری ہتھیاروں کی تنصیبات، ایندھن کے ڈپو، اور جنوبی پارس گیس فیلڈ شامل ہیں، ان حملوں میں بوشہر میں گیس فیلڈ میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ تہران میں تیل کے دو بڑے ذخائر تباہ ہو گئے۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں اب تک 134 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ 431 افراد زخمی ہوئے ہیں، مزید یہ کہ ایران نے 2 سینئر فوجی کمانڈروں اور 4 جوہری سائنسدانوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے، ایران نے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اپنی گیس فیلڈ کی پیداوار بھی عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔
ایرانی فضائیہ کے خاتم الانبیاء بیس کے کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک گھنٹے کے دوران ایران کے مختلف شہروں میں اسرائیل کے 10 طیارے مار گرائے گئے ہیں، حالانکہ اسرائیلی حکام نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی، تاہم ایرانی میڈیا پہلے بھی 3 ایف 35 طیارے گرانے اور 2 پائلٹوں کی گرفتاری کا دعویٰ کر چکا ہے جسے اسرائیلی فوج نے مسترد کر دیا تھا۔
ادھر یمن کے حوثی باغیوں نے بھی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں اسرائیل پر میزائل داغے جن کی تصدیق خود اسرائیلی حکام نے بھی کی ہے، اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ یہ میزائل صرف ایران سے نہیں بلکہ یمن سے بھی
برس رہے ہیں، اور یہ یمن کی جانب سے دوسرا بڑا حملہ ہے۔ حوثی رہنماؤں نے کہا کہ وہ صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور ان حملوں کا مقصد اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ کئی ماہ سے بڑھتی جا رہی ہے، ایران کے سینئر رہنما اور جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایرانی افواج نے واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیں گے ، یمن کے حوثی باغیوں کی شمولیت نے اس تنازعے کو مزید خطرناک بنا دیا ہے، جو اب صرف دو ممالک کے درمیان نہیں بلکہ خطے میں ایک وسیع جنگ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔