ایران نے اپنے شہریوں کو دنیا کے مقبول ترین میسجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کو ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ واٹس ایپ ایرانی صارفین کا ڈیٹا اسرائیل کے ساتھ شیئر کر رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ جواب میں واٹس ایپ اور اس کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیغامات مکمل طور پر نجی رہتے ہیں اور کمپنی خود بھی انہیں نہیں پڑھ سکتی۔
میٹا کے مطابق وہ صارفین کی لوکیشن یا دیگر ذاتی معلومات نہ تو جمع کرتی ہے اور نہ ہی کسی حکومت کے ساتھ شیئر کرتی ہے۔ کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ ایسے الزامات محض ایپ کو بلاک کرنے کا جواز ہو سکتے ہیں۔
ایران ماضی میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ 2022 میں مظاہروں کے دوران واٹس ایپ اور گوگل پلے پر پابندی لگائی گئی تھی، تاہم 2023 کے آخر میں ان پر سے پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں۔ اس کے باوجود، واٹس ایپ آج بھی ایران میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ایران کی حالیہ ہدایت دراصل ڈیجیٹل نگرانی اور معلومات پر قابو پانے کی ایک اور کوشش ہو سکتی ہے۔