بھارت: دو بھائیوں نے ایک ہی خاتون سے شادی رچالی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارت کی سیاحتی ریاست ہماچل پردیش میں انوکھا واقعہ، ہاٹی قبیلے کے دو بھائیوں نے ایک ہی خاتون سے شادی رچا لی

بھارت کی سیاحتی ریاست ہماچل پردیش میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا، جہاں ہاٹی قبیلے کے دو بھائیوں نے ایک ہی خاتون سے شادی رچا لی۔ اس تقریب میں گاؤں کے سیکڑوں افراد نے شرکت کی، اور یہ شادی اس قدیم قبائلی روایت کا حصہ تھی جس میں ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کا رواج ہے۔

latest urdu news

تفصیلات کے مطابق، یہ شادی 12 جولائی کو شروع ہوئی اور تین دنوں تک جاری رہی۔ گاؤں شیلائی میں ہونے والی اس شادی میں دلہن سنیتا چوہان نے کہا کہ یہ فیصلہ اس نے کسی دباؤ کے بغیر لیا، اور اسے اپنی زندگی کے اس فیصلے پر فخر ہے۔ اس شادی میں دولہے پرادیپ نیگی اور ان کے چھوٹے بھائی کپیل نیگی شریک ہوئے۔ دونوں نے کہا کہ یہ فیصلہ "مشترکہ” تھا اور انہیں اپنی روایت پر فخر ہے۔

پرادیپ نیگی، جو کہ سرکاری ملازم ہیں، نے کہا کہ ہم نے اس روایت کو کھلے عام اپنایا اور اس پر فخر کرتے ہیں، جبکہ کپیل نیگی، جو بیرونِ ملک ملازمت کر رہے ہیں، نے کہا کہ "ہم اپنی بیوی کو ایک مضبوط اور متحد خاندان کے تحت محبت اور تعاون دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

ہاٹی قبیلے کی قدیم روایت میں ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کا رواج صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ رسم قبائل کی زمینوں کو تقسیم ہونے سے بچانے اور خاندانوں کی زرعی اراضی کی دیکھ بھال کے لیے اپنائی گئی تھی۔ اس نظام میں بھائیوں کے درمیان ایک ہی خاتون کو بیوی بنانا، مشترکہ خاندانی نظام کی مضبوطی اور زمینوں کی دیکھ بھال کے لیے ضروری سمجھا جاتا تھا۔

مقامی بزرگوں کے مطابق، یہ شادیاں عموماً خفیہ طور پر کی جاتی ہیں اور معاشرے میں ان کو تسلیم کیا جاتا ہے، مگر ان کی تعداد کم ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں اس طرح کی پانچ شادیاں ضلع سرمور کے ٹرانس گیری علاقے میں ہو چکی ہیں۔

کندریا ہاٹی سمیٹی کے جنرل سیکریٹری کندن سنگھ شاستری نے اس روایت کو "اجداد” کے نام سے موسوم کیا اور کہا کہ یہ نظام خاندانوں کی زرعی زمینوں کو مزید تقسیم ہونے سے بچانے اور بھائیوں کے درمیان بہتر تعاون کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق، اگر خاندان بڑا ہوتا ہے اور زیادہ مرد موجود ہوتے ہیں تو قبائلی معاشرت میں یہ زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے، اور اس سے زمین کی دیکھ بھال بھی بہتر ہوتی ہے۔

رسم و رواج کی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ اس شادی میں دلہن کو دولہے اپنے گاؤں بارات کی صورت میں لاتے ہیں، اور ایک خاص مذہبی رسم "سینج” کی جاتی ہے، جس میں پنڈت دولہے اور دلہن پر پانی چھڑک کر بھجن گاتا ہے اور ان کی خوشیوں کے لیے دعائیں کرتا ہے۔

یہ شادی بھارت کے قبائلی معاشرت میں اب بھی جاری اس روایت کی تازہ مثال ہے، جس میں مرد اور عورت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایک مختلف نظریہ دیکھا جاتا ہے۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ یہ روایات کم ہوتی جا رہی ہیں، اور تعلیم و معاشی ترقی کی وجہ سے ایک سے زائد شوہر رکھنے کی روایت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter