بھارتی شہر اُدے پور میں سال نو کی پارٹی کے بعد ایک آئی ٹی کمپنی کی خاتون منیجر کے ساتھ گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔
واقعے کی تفصیلات
متاثرہ خاتون منیجر کو پارٹی کے بعد گھر ڈراپ دینے کے بہانے گاڑی میں بٹھایا گیا، جہاں کمپنی کے سی ای او، ان کے دوست گورو اور گورو کی اہلیہ شلپا موجود تھے۔ خاتون نے پولیس کو بیان دیا کہ راستے میں انہیں نشہ آور اشیاء پلائی گئیں، جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہو گئیں۔
خاتون کے مطابق، صبح تقریباً 9 بجے انہیں نیم بے ہوشی کی حالت میں گھر چھوڑا گیا۔ ہوش میں آنے پر معلوم ہوا کہ ان کی کچھ ذاتی اشیا غائب ہیں اور جسم پر چوٹوں کے نشانات ہیں، جس سے انہیں اندازہ ہوا کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے۔
گرفتاریاں اور شواہد
پولیس نے کمپنی کے سی ای او جے یش، ان کے ساتھی گورو اور گورو کی اہلیہ شلپا کو گرفتار کر لیا ہے۔ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں خاتون کے جسم پر چوٹوں کے نشانات کی تصدیق ہوئی، جسے اجتماعی زیادتی کے ابتدائی شواہد قرار دیا گیا۔
پولیس نے گاڑی میں نصب ڈیش کیم کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کا بھی جائزہ لیا اور ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ عدالت میں پیش کر دیا۔
کام کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کے مسائل
بھارت میں دفاتر اور کارپوریٹ شعبے میں خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی اور زیادتی ایک طویل عرصے سے سنگین مسئلہ رہی ہے۔
1997 میں وشاکھا کیس کے بعد سپریم کورٹ نے کام کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کے لیے رہنما اصول جاری کیے، جس کی بنیاد پر 2013 میں خواتین کے تحفظ کا قانون نافذ ہوا۔
اس کے باوجود آئی ٹی، میڈیا، فیکٹری اور دیگر شعبوں میں ہراسانی اور جنسی تشدد کے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں۔
2018 میں می ٹو تحریک کے دوران متعدد خواتین نے بااثر افراد کے خلاف ہراسانی کے الزامات عائد کیے، جس سے اس مسئلے کی سنگینی مزید اجاگر ہوئی۔
