آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکی فضائی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، فردو میں گڑھے اور اصفہان میں یورینیم سرنگیں تباہ ہو گئیں۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فضائی حملوں کے نتیجے میں ایران کی حساس جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ فردو نیوکلیئر سائٹ پر بڑے بڑے گڑھے دیکھے گئے ہیں، جب کہ اصفہان نیوکلیئر کمپلیکس میں وہ سرنگیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جنہیں یورینیم افزودہ مواد کے ذخیرے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
گروسی کا مزید کہنا تھا کہ نطنز میں بھی فیول افزودگی پلانٹ کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حملے منظم طریقے سے ایران کے سب سے اہم جوہری اثاثوں پر کیے گئے۔
تاہم ایرانی حکام نے آئی اے ای اے کی ان معلومات پر مختلف مؤقف اپنایا ہے۔ حملے سے پہلے ہی فردو، اصفہان اور نطنز کی تنصیبات کو خالی کرا لیا گیا تھا اور وہاں ایسا کوئی مواد موجود نہیں تھا جو تابکاری کے خطرات پیدا کرتا۔ حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان مقامات کے گرد و نواح میں تابکاری کی سطح میں کسی بھی قسم کا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ حملے سے جوہری طور پر کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ آئندہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان مزید جھڑپیں ہو سکتی ہیں، جن کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔
یاد رہے کہ** امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری تنصیبات کے حوالے سے کشیدگی کئی برسوں پر محیط ہے، اور نطنز، فردو اور اصفہان ایران کے وہ مراکز سمجھے جاتے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر جوہری پروگرام کے مرکز میں رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی 2010 اور 2020 میں نطنز پر تخریبی حملے ہو چکے ہیں، جن کا الزام اسرائیل یا مغربی انٹیلیجنس پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔