امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں براہِ راست مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین زیرِ زمین جوہری تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator (MOP) استعمال کیا گیا ہے، جسے دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری بنکر شکن بم تصور کیا جاتا ہے۔ یہ حملے امریکی فضائیہ کے B-2 اسٹریٹیجک اسٹیلتھ بمبار طیارے کے ذریعے کیے گئے۔
GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator (MOP) کیا ہے؟
یہ بم تقریباً 30,000 پاؤنڈ (13,600 کلوگرام) وزنی ہوتا ہے، جس میں 6,000 پاؤنڈ (2,700 کلوگرام) دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے۔ اسے خاص طور پر انتہائی گہرائی میں چھپی، مضبوط اور تہہ دار جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی لمبائی 6 میٹر سے زیادہ ہے اور یہ زمین میں 200 فٹ (60 میٹر) تک گھس کر تباہی مچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعض صورتوں میں ان بموں کو یکے بعد دیگرے پھینک کر مزید گہرائی میں موجود تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
B-2 بمبار طیارہ:
ایران پر حملے میں استعمال ہونے والا B-2 Spirit طیارہ، امریکی فضائیہ کا سب سے مہنگا اور جدید اسٹیلتھ بمبار ہے۔ اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور یہ 2.1 بلین ڈالر فی طیارہ لاگت رکھتا ہے۔ یہ طیارہ بغیر کسی وقفے کے 6,000 میل تک پرواز کر سکتا ہے، جبکہ ایک بار ایندھن کی فراہمی کے ساتھ 11,500 میل تک اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں ایک وقت میں دو GBU-57 بم لے جانے کی صلاحیت موجود ہے، یعنی 60,000 پاؤنڈ وزنی تباہی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
کیا ایران کی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہوگئیں؟
اگرچہ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں تین حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن تاحال ایرانی حکومت یا بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی طرف سے اس کی مکمل تباہی یا جوہری مواد کے ضائع ہونے کی آزاد تصدیق سامنے نہیں آئی۔ ایران نے اس حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ اگر یہ تنصیبات واقعی مکمل تباہ ہو گئی ہوں، تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک انتہائی خطرناک اور فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ GBU-57A/B بنکر بسٹر بم کو بنانے کا مقصد ہی ایران جیسے ممالک کی خفیہ اور گہرائی میں قائم جوہری تنصیبات کو ہدف بنانا تھا۔ امریکا نے ماضی میں بھی اسرائیل کو یہ بم دینے سے انکار کیا تھا، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل آج بھی صرف چھوٹے درجے کے بنکر بسٹرز کا استعمال کر پاتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ امریکی مداخلت نہ صرف ایران–امریکا تعلقات کو متاثر کرے گی بلکہ عالمی سطح پر ایک بڑے تنازعے کو جنم دے سکتی ہے۔