حماس نے غزہ میں آئندہ حکومت، گزرگاہوں کی نگرانی اور امدادی نظام سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کر دیا۔
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ پٹی میں تشکیل دی جانے والی آئندہ حکومتی نظام سے مکمل طور پر الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک سینئر رہنما نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اس بات کی تصدیق کی کہ تنظیم نہ صرف نئی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ وہ غزہ کی گزرگاہوں کی نگرانی اور امدادی نظام کی ذمہ داری سے بھی دستبردار ہو چکی ہے۔
سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ حماس کا مقصد فلسطینی عوام کا تحفظ ہے، نہ کہ اقتدار یا گزرگاہوں پر قبضہ۔ ان کے مطابق تنظیم کو نہ تو حکمرانی کا شوق ہے اور نہ ہی داخلی معاملات میں مداخلت کی خواہش۔
انہوں نے واضح کیا کہ تنظیم کا مرکزی ہدف اسرائیلی جارحیت کے خلاف عوامی مزاحمت اور انسانی حقوق کا دفاع ہے، نہ کہ سیاسی طاقت کا حصول۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور عالمی برادری کی طرف سے وہاں ایک عبوری یا انسانی بنیادوں پر مبنی انتظامیہ قائم کرنے کی تجویزیں گردش کر رہی ہیں۔
حماس کا نئی حکومتی انتظامیہ سے لاتعلقی کا اعلان اس بات کی علامت سمجھا جا رہا ہے کہ تنظیم بین الاقوامی دباؤ اور داخلی تناؤ کے تناظر میں ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے۔
بین الاقوامی مبصرین اس فیصلے کو ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں، جو غزہ کی مستقبل کی سیاسی ساخت اور انسانی امداد کی رسائی کے نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔