صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا الزام ثابت، گوگل کو 425 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سان فرانسسکو: امریکی عدالت نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہونے پر 425 ملین امریکی ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

مقدمہ سان فرانسسکو کی فیڈرل کورٹ میں زیرِ سماعت تھا، جس میں الزام تھا کہ گوگل نے گزشتہ آٹھ سال کے دوران خفیہ طور پر صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا، باوجود اس کے کہ صارفین نے اپنی "ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی” سیٹنگز بند کر رکھی تھیں۔

latest urdu news

عدالتی فیصلے کے مطابق، گوگل نے ایسے صارفین کا ڈیٹا بھی جمع کیا جو یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے ٹریکنگ فیچرز بند کر دیے ہیں۔ مقدمے میں متاثرہ صارفین نے گوگل پر 31 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، تاہم جیوری نے ابتدائی طور پر گوگل کو 425 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔

یہ فیصلہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک وارننگ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ صارفین کی پرائیویسی کے معاملے میں کسی قسم کی بے ضابطگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

گوگل پر یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے۔ کچھ عرصہ قبل ارجنٹینا کی ایک عدالت نے گوگل کو ایک پولیس افسر کو 12,500 امریکی ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ اس کیس میں گوگل کے اسٹریٹ ویو کیمرے نے افسر کی ایک نازیبا حالت میں تصویر لے لی تھی جب وہ اپنے گھر کے صحن میں موجود تھا۔ تصویر انٹرنیٹ پر آنے کے بعد متاثرہ شہری نے گوگل اور کچھ میڈیا اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی، جس کے بعد عدالت نے گوگل کو قصوروار قرار دے دیا۔

گوگل کے ترجمان نے عدالت کے حالیہ فیصلے پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم کمپنی ماضی میں ایسے الزامات کی تردید کرتی آئی ہے، اور ممکنہ طور پر اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

یہ عدالتی فیصلے اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں ڈیجیٹل پرائیویسی کے معاملات اب سخت قانونی نگرانی میں آ رہے ہیں، اور ٹیک کمپنیاں صارفین کے اعتماد کے تحفظ کے لیے جواب دہ ہوتی جا رہی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter