اسرائیلی محاصرے اور مظالم کے خلاف دنیا کے 50 ممالک سے انسانی حقوق کے کارکن اور شہری مصر کے رفح بارڈر کی طرف مارچ کریں گے، پہلا قافلہ تیونس سے روانہ ہو چکا۔
غزہ پر جاری اسرائیلی مظالم اور ظالمانہ محاصرے کے خاتمے کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے مصر اور غزہ کے درمیان واقع رفح بارڈر کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اس عالمی تحریک کو "غزہ گلوبل مارچ” کا نام دیا گیا ہے، جس میں انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت مختلف مکاتب فکر کے افراد شریک ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس تحریک کا پہلا قافلہ، جو ایک ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہے، تیونس سے روانہ ہوا اور گزشتہ روز لیبیا پہنچ چکا ہے، قافلے میں شامل افراد کا تعلق شمالی افریقہ کی ریاستوں تیونس، الجزائر، مراکش، موریطانیہ اور لیبیا سے ہے، منتظمین کے مطابق 12 جون کو جب یہ قافلہ قاہرہ پہنچے گا، تو دنیا کے پچاس مختلف ممالک سے ہزاروں مظاہرین وہاں جمع ہوں گے اور پھر رفح بارڈر کی جانب مارچ کیا جائے گا۔
یہ عالمی مارچ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ پر اسرائیلی محاصرہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 26 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے طویل عرصے سے جاری محاصرے کے نتیجے میں غزہ میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اسی دوران امریکہ نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے کئی فلاحی اداروں اور افراد پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کا رفح بارڈر مصر کے ساتھ واحد راستہ ہے جو بیرونی دنیا سے رابطے کا ذریعہ بنتا ہے، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر اکثر یہ راستہ بند رہتا ہے، عالمی برادری کی جانب سے محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے مطالبات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مارچ بھی اسی کوشش کا حصہ ہے کہ دنیا کی توجہ اسرائیل کے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی بدترین حالت کی طرف مبذول کرائی جائے۔