غزہ پر اسرائیلی بمباری تھم نہ سکی، 24 گھنٹوں کے دوران 28 فلسطینی شہید، بچوں اور خواتین کی بھی شہادت، غذائی قلت اور اسپتالوں کی بگڑتی حالت نے انسانی بحران کو سنگین بنا دیا۔
غزہ پر اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے،عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صیہونی فوج نے شمالی غزہ کے کئی علاقوں کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مزید 28 فلسطینی شہید اور 179 زخمی ہو گئے۔ شہید ہونے والوں میں متعدد خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حملوں کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کئی افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن کی زندگیوں کے بارے میں شدید خدشات موجود ہیں۔
غزہ میں جاری محاصرے اور مستقل حملوں نے انسانی زندگی کے تمام شعبے تباہ کر دیے ہیں۔ برطانوی ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی عوام شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف بچوں کی نشوونما متاثر ہو رہی ہے بلکہ زخمیوں کے زخم بھی ٹھیک نہیں ہو پا رہے۔
صحت کی اس بگڑتی صورتحال کے باعث غزہ کے 38 میں سے صرف 22 اسپتال ہی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، وہ بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
گزشتہ روز خوراک کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 47 افراد زخمی ہوئے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات مزید بگڑ رہے ہیں اور عالمی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حملوں کا سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے اور اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 54 ہزار 84 ہو چکی ہے جبکہ 1 لاکھ 23 ہزار 308 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا اسرائیل سے جنگ بندی کی اپیل کر چکی ہیں لیکن عملی طور پر کوئی دباؤ کارگر نہیں ہو پایا۔ غزہ اس وقت مکمل انسانی بحران کا شکار ہے جہاں ہر لمحہ زندگی موت سے لڑ رہی ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے تازہ واقعات میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 28 فلسطینی شہید اور 179 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس خونی صورتحال کی مزید تفصیلات اور تازہ ترین خبریں آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں، جہاں انسانی بحران کے سنگین پہلوؤں اور اسپتالوں کی خراب حالت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔