غزہ میں اسرائیلی حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 30 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق شہداء میں وہ 15 افراد بھی شامل ہیں جو امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
غزہ میں انسانی بحران بدترین شکل اختیار کر چکا ہے۔ علاقے میں خوراک اور بنیادی ضروریات زندگی کی شدید قلت نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق غذائی قلت اور بھوک کے باعث اب تک 453 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں 150 بچے بھی شامل ہیں۔
اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک مجموعی طور پر 66 ہزار 55 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 68 ہزار 346 ہو گئی ہے۔ ان اعداد و شمار نے عالمی سطح پر ایک سنگین انسانی المیے کی نشاندہی کی ہے، مگر تاحال اسرائیل کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔
کسی خاص معاہدے پر پہلی بار سب متفق؟ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے نکات سامنے آ گئے
اسرائیل نے مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، وہاں دو فلسطینی بچوں کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بارہا سیز فائر کی اپیلیں کی جا چکی ہیں، لیکن ان اپیلوں پر کوئی خاطر خواہ عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ غزہ میں مقامی تنظیموں نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محض مذمت سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکا جا سکے۔