جی سیون ممالک نے ایران کے ایٹمی عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جوہری سرگرمیاں فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیل ایران جنگ بندی کی حمایت دہرائی۔
اٹلی: جی سیون ممالک نے ایران کے جوہری عزائم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تہران فوری طور پر یورینیم کی افزودگی اور دیگر حساس جوہری سرگرمیاں بند کرے اور عالمی برادری سے شفاف معاہدے کی طرف واپس لوٹے۔
اٹلی میں منعقدہ وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایران کو کسی بھی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزرائے خارجہ نے ایک بار پھر زور دیا کہ ایران کو ایک جامع، قابلِ تصدیق اور دیرپا معاہدے کی راہ اپنانی چاہیے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکا جا سکے۔
بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ عالمی جوہری ادارے (IAEA) کے ساتھ مکمل تعاون کرے، اور ایجنسی کے سربراہ یا عملے کے خلاف دھمکیوں جیسے اقدامات سے باز رہے۔ جی سیون نے ان دھمکیوں کو بین الاقوامی اداروں پر حملہ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی۔
جی سیون ممالک نے ایران اور اسرائیل کے مابین حالیہ کشیدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا اور خطے میں پائیدار امن کے لیے سفارتی راستوں کو اختیار کرنے پر زور دیا۔ وزرائے خارجہ کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کے لیے تحمل اور مذاکرات ہی واحد مؤثر حل ہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس سے امریکہ 2018 میں علیحدہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ایران نے جوہری سرگرمیوں میں تیزی لائی، جس پر مغربی ممالک مسلسل تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ تازہ بیان اس بات کا غماز ہے کہ مغربی دنیا ایران پر دباؤ برقرار رکھنے کے حق میں ہے، جبکہ جنگی کشیدگی کو روکنے کی بھی خواہاں ہے۔