اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جاری کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
عرب نیوز سے گفتگو میں ایہود اولمرٹ نے کہا کہ اگرچہ سات اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے جواب میں اسرائیل کا ردعمل درست تھا، تاہم اب یہ لڑائی ناقابل برداشت شکل اختیار کر چکی ہے اور اسرائیلی عوام کے لیے بھی موت کا پھندہ بن رہی ہے۔
2006 سے 2009 تک وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ مارچ 2025 کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد شروع ہونے والی یہ پوری جنگ ناجائز ہے۔
ان کے مطابق 70 فیصد سے زائد اسرائیلی اس غیرضروری جنگ کی مخالفت کر رہے ہیں، جس میں ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجی بھی مر رہے ہیں جبکہ یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
ایہود اولمرٹ نے اس جنگ کی ذمہ داری براہِ راست موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی عوام میں اب یہ یقین پیدا ہو چکا ہے کہ یہ جنگ قومی دفاع کے لیے نہیں بلکہ وزیراعظم کے ذاتی مقاصد کے لیے لڑی جا رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ غزہ جیسے گنجان آباد علاقے میں جنگ کا دائرہ بڑھانا اسرائیلیوں کے لیے موت کا پھندہ ثابت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی لڑائی جس سے ملک کو فائدہ نہ ہو، وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔