ہفتہ, 24 مئی , 2025

امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا پانچواں دور روم میں شروع

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

روم: ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کا پانچواں دور روم میں شروع ہوگیا ہے۔ اس سے قبل یہ مذاکرات عمان میں ہوتے رہے تھے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق مذاکرات کا آغاز تو ہو چکا ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان سخت بیانات اور غیر لچکدار مؤقف نے ان کی کامیابی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

latest urdu news

مذاکرات میں ایران کی نمائندگی وزیر خارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔ مذاکرات عمان کی ثالثی میں جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کا بنیادی موضوع ایران کی یورینیم افزودگی کی سطح ہے، جس پر نہ صرف امریکا بلکہ اسرائیل اور دیگر عالمی قوتیں بھی شدید تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

امریکا مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے کہ ایران یورینیم افزودگی مکمل طور پر بند کرے، تاہم ایران نے اس شرط کو ہمیشہ "ناقابل قبول” قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

گزشتہ روز ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی یہی مؤقف دہرایا کہ "امریکا کا مطالبہ حد سے تجاوز اور ناقابل قبول ہے۔ ایسے میں مذاکرات سے کسی نتیجے کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔”

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعتراف کیا کہ ایران کو شہری مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم افزودگی پر سخت پابندی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا: "ایک ایسا معاہدہ حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ ایران کو قائل کرنا مشکل ہے۔”

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں کہا: "زیرو نیوکلیئر ہتھیار = جوہری معاہدہ، لیکن زیرو افزودگی = کوئی معاہدہ نہیں۔ اب فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔”

ادھر مذاکرات کے دوران ہی امریکا نے ایران کے تعمیراتی شعبے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس پر ایران کی وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے انہیں
"غیر قانونی، ظالمانہ اور غیر انسانی” قرار دیا۔

یاد رہے کہ 2018 میں صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے ‘جوہری معاہدہ 2015’ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، جس کے ردعمل میں ایران نے یورینیم افزودگی میں اضافہ کر دیا تھا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter