سرحد پر خوف کا راج: "ہمیشہ مصیبت ہی مصیبت ہے”،سرحدی کسانوں کی دہائی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی نے سرحدی علاقوں کے مکینوں کو ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔

جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد، جس میں 26 افراد جان سے گئے، بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے، تاہم سرحد کے قریب بسنے والے افراد اب شدید خوف اور بے بسی کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

latest urdu news

پنجاب کے سرحدی گاؤں پنڈ روسا کے نمبردار لکھویندر سنگھ نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "یہاں ہر طرف خوف ہے۔ سرحد پر بسنے والوں کی زندگی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے، مگر کسی حکومت نے کبھی ہمارے مسائل پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔ آج بھی ہم شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔”

جلدی فصل کٹائی کی ہدایات

لکھویندر سنگھ کے مطابق، حالیہ تناؤ کے بعد بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے مقامی کسانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی گندم کی کٹائی مکمل کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کچھ مشینیں ان کے پاس موجود تھیں، مگر چند مشینیں دوستوں کی مدد سے فراہم کی گئیں، جس سے بمشکل فصل کی کٹائی ممکن ہو سکی۔

"ہمیں اچانک ہدایات دی گئیں، لیکن سہولیات کی کمی اور صورتحال کی نزاکت نے ہمارا کام دوگنا مشکل کر دیا۔”

ماضی کے زخم پھر تازہ

لکھویندر سنگھ، جن کی عمر تقریباً 68 سال ہے، ماضی کی تلخ یادیں تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:

"یہ پہلا موقع نہیں جب ہمیں زمینیں چھوڑنی پڑی ہوں۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران بھی ہم اپنے گھر بار، کھیت کھلیان چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ سرحدی کسان نہ صرف معاشی طور پر بلکہ ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، اور انہیں اپنے خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔

سیاحت پر خدشات

پہلگام حملے کے بعد ایک اور تشویش یہ بھی ہے کہ کشمیر میں سیاحت پر انحصار کرنے والوں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

مقامی معیشت، جو پہلے ہی کئی برسوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اس نئے بحران کے سبب مزید مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔

حکومتوں پر عدم توجہی کا الزام

لکھویندر سنگھ نے موجودہ اور سابقہ حکومتوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا: "آج تک کسی نے سرحد پر بسنے والوں کے مسائل کا مستقل حل تلاش نہیں کیا۔ ہم ہمیشہ سے قربانی دیتے آئے ہیں، مگر ہمیں بنیادی تحفظ یا سہولیات میسر نہیں۔”

انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہر کشیدگی کی لہر سرحدی علاقوں میں بسنے والوں کے لیے زندگی اور موت کی آزمائش بن جاتی ہے۔ آج بھی وہی مسائل، وہی خوف، اور وہی لاپرواہی، جو دہائیوں سے چلی آ رہی ہے، سرحد کے مکینوں کی قسمت پر سایہ کیے ہوئے ہے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter