اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں غزہ پر جاری حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب ان اقدامات کا دفاع نہیں کر سکتے، کیونکہ نیتن یاہو کی حکومت ایسے ناقابلِ دفاع اقدامات کر رہی ہے جنہیں کسی صورت جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ایہود اولمرٹ نے اسرائیلی حکومت کی غزہ میں جاری کارروائیوں کو کھل کر جنگی جرائم قرار دیا ہے۔ امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا: "جو کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت غزہ میں کر رہے ہیں، وہ اگر جنگی جرائم نہیں تو اور کیا ہے؟”
انہوں نے نیتن یاہو کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب اسرائیل کے ان اقدامات کا دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے۔ ان کے بقول، موجودہ حکومت میں شامل انتہا پسند دائیں بازو کے وزراء ایسے فیصلے کر رہے ہیں جن کی دنیا کے سامنے کوئی وضاحت ممکن نہیں، اور ان اقدامات کو جنگی جرائم کے سوا کسی اور زاویے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
ایہود اولمرٹ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی معاشرہ اس وقت شدید تقسیم کا شکار ہے، اور حکومت کی موجودہ پالیسیاں اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہائی کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
اولمرٹ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی عدالتِ انصاف، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ ایہود اولمرٹ 2006 سے 2009 تک اسرائیل کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور ان کا شمار معتدل خیالات رکھنے والے سیاستدانوں میں ہوتا ہے، جو ماضی میں فلسطین کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ ان کا نیتن یاہو کے خلاف یہ سخت مؤقف نہ صرف اسرائیل کے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی کا عکاس ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اسرائیلی پالیسیوں پر گہری تشویش کو نمایاں کرتا ہے۔