یورپی یونین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ انتباہ حالیہ دنوں میں بھارت کی روس اور ایران کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت اور روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ یورپ کے ساتھ اعتماد پر مبنی شراکت داری کے لیے چیلنج بن رہا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، کاجا کلاس نے بیان دیا کہ یورپ بھارت کے ساتھ صرف تجارتی شراکت نہیں بلکہ ایک قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع میں بھی تعاون کا خواہاں ہے، مگر روس سے قربت یہ کوششیں پیچیدہ بنا رہی ہے۔
بھارت نے حال ہی میں روس، ایران اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ "زاپاد” نامی فوجی مشقوں میں حصہ لیا، جن کے بعض مراحل نیٹو کی سرحدوں کے قریب بھی منعقد کیے گئے۔ بھارت اس وقت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے، جس سے اسے اربوں ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔ دوسری طرف، یورپی ممالک نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد روسی توانائی کی درآمد تقریباً مکمل طور پر بند کر دی ہے۔
بھارت کا پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل: اثرات کا جائزہ لیا جائے گا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حالیہ بیان میں یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ بھارت اور چین پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کرے تاکہ روس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ تاہم، یورپی حکام کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان کی توجہ بھارت کے ساتھ مجوزہ تجارتی معاہدے پر مرکوز ہے، اگرچہ روسی اداروں سے منسلک معاملات پر مخصوص اقدامات ممکن ہیں۔
دوسری جانب، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو "انتہائی قابل اعتماد اور دوستانہ” قرار دیا۔ مودی نے یقین دہانی کروائی کہ بھارت یوکرین بحران کے پرامن حل میں کردار ادا کرنے اور روس کے ساتھ اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔