ٹیکنالوجی کے سرکردہ صنعت کار اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک نے یورپی یونین کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کو ختم کر دینا چاہیے اور خودمختاری ہر ملک کو واپس دی جانی چاہیے تاکہ حکومتیں اپنے عوام کی بہتر نمائندگی کر سکیں۔
ایلون مسک نے اس حوالے سے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ سنجیدہ ہیں اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ یورپ سے محبت ہے، لیکن یورپی یونین کے بیوروکریٹک ڈھانچے سے نہیں۔ مسک کا کہنا تھا کہ مرکزی بیوروکریسی نے انفرادی ممالک کی خودمختاری محدود کر دی ہے اور یہ عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب یورپی یونین نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یورپی ڈیجیٹل قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا، جس کی مالیت 120 ملین یوروز (تقریباً 140 ملین ڈالرز) ہے۔ اس جرمانے پر مسک نے شدید ردِعمل ظاہر کیا اور اسے غیر منصفانہ قرار دیا۔
ایلون مسک کی اس پوسٹ نے عالمی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے اور بعض ماہرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ بعض نے کہا کہ یورپی قوانین پر مزید وضاحت اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ایلون مسک دنیا کے پہلے سی ای او بن گئے جنہیں ایک ٹریلین ڈالر کا معاوضہ منظور
دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے عائد کیے گئے اس جرمانے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھی تنقید کی، جس سے معاملہ مزید بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا۔
مسک کے موقف کے مطابق وہ یورپ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اس بات کے خلاف ہیں کہ بیوروکریسی عوام کے بنیادی حقوق اور ملکی خودمختاری پر اثر انداز ہو۔ اُنہوں نے زور دیا کہ ممالک کی اپنی خودمختاری کو مضبوط بنایا جائے تاکہ مقامی حکومتیں عوام کی بہتر نمائندگی کر سکیں اور قوانین کی شفاف عملداری ممکن ہو۔
