امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔
لندن میں برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کے حامی ہیں، تاہم فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے کے معاملے پر ان کی برطانوی قیادت سے رائے مختلف ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لیے درست حکمت عملی ضروری ہے، اور ان کے نزدیک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ موجودہ حالات میں مناسب نہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے واضح الفاظ میں کہا کہ غزہ کی صورتحال "ناقابلِ برداشت” ہو چکی ہے اور ایک دیرپا حل کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا یہ فیصلہ امن منصوبے کا حصہ ہے اور اس کا مقصد مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کو تقویت دینا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کے سوال پر کہ آیا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا حماس کو تقویت دینا نہیں ہوگا، وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ حماس کا کسی سیاسی عمل میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے، اور ان کی حکومت اس پالیسی پر قائم ہے۔
ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
وزیراعظم نے مزید وضاحت کی کہ ان کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان امریکی صدر کے دورے سے قبل ہی طے شدہ تھا، اور اس فیصلے کا ٹرمپ کے دورے سے کوئی تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ جولائی میں برطانوی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے عزم کا اعلان کیا تھا، جس پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔