نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعلیمی اسناد پبلک کرنے سے روک دیا اور 2016 میں مرکزی انفارمیشن کمیشن (CIC) کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے تحت ایک آر ٹی آئی کارکن کو مودی کی بی اے ڈگری کا ریکارڈ دیکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
کیس اس وقت شروع ہوا جب آر ٹی آئی کارکن نیرج نے دہلی یونیورسٹی سے 1978 کے بی اے گریجویٹس کا ریکارڈ مانگا تھا۔ CIC نے یونیورسٹی کو ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم یونیورسٹی نے یہ فیصلہ عدالت میں چیلنج کر دیا۔
عدالت نے اپنے 175 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ طلبہ کے تعلیمی ریکارڈ "اعتماد کی بنیاد” پر یونیورسٹی کے پاس ہوتے ہیں، اس لیے ان کی رازداری برقرار رکھنا ضروری ہے۔ محض عوامی عہدے پر فائز ہونا کسی شخص کی ذاتی ڈگری کو عوامی مفاد کے زمرے میں نہیں لاتا۔
جسٹس سچن دتہ نے ریمارکس دیے کہ اگر اس طرح کی اجازت دی گئی تو تعلیمی ادارے غیر معقول اور سنسنی خیز مطالبات کی زد میں آجائیں گے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم مودی کی ڈگری کے حوالے سے برسوں سے تنازع جاری ہے اور سیاسی مخالفین شفافیت کے نام پر اسناد کے شواہد مانگتے رہے ہیں۔