غزہ میں جنگ بندی کیلئے حالات سازگار ہیں، اسرائیل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسرائیلی فوجی چیف نے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حالات کو سازگار قرار دیا، قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری۔

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے اعلان کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کے لیے حالات سازگار ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس کی حکمرانی اور عسکری قوت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور اب معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔

latest urdu news

ادھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، جنہیں امریکی حمایت بھی حاصل ہے۔ حماس کے رہنما طاہر النونو نے تصدیق کی ہے کہ ان کی تنظیم جنگ بندی سے متعلق بڑی لچک دکھا رہی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کے مؤثر نفاذ کے لیے بین الاقوامی ضمانتیں ناگزیر ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھی جنگ بندی کے حوالے سے مثبت عندیہ دے چکے ہیں۔ ان کے مطابق 60 دن کی جنگ بندی اور آدھے یرغمالیوں کی واپسی کا موقع موجود ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے سلوواکیہ میں کہا کہ اگر عارضی جنگ بندی طے پا جاتی ہے تو مستقل امن پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے۔

ادھر امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کے مطابق، اسرائیل اور حماس چار میں سے تین بڑے اختلافات حل کر چکے ہیں، اور توقع کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام تک معاہدہ طے پا جائے گا۔

اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 42 فلسطینی شہید، بچوں اور ڈاکٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا

تاہم سب سے اہم اختلاف اب بھی باقی ہے: غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی افواج مارچ 2024 کی پرانی پوزیشنوں پر واپس جائیں، لیکن اسرائیل اس مطالبے سے گریز کر رہا ہے۔

دونوں فریقین اس پر متفق ہو گئے ہیں کہ اقوام متحدہ یا غیر وابستہ عالمی ادارے امداد ان علاقوں میں پہنچائیں گے جہاں اسرائیلی فوج انخلا کرے گی، تاہم غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن جیسے تنظیموں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ان پر اسرائیلی اثر و رسوخ کا شبہ ہے۔

حماس اس بات کی بھی ضمانت مانگ رہی ہے کہ اسرائیلی انخلا کے بعد دوبارہ لڑائی شروع نہ ہو اور امداد کی تقسیم اقوام متحدہ کے پرانے نظام کے مطابق ہو۔

یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ جنگ بندی معاہدہ نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی بلکہ انسانی جانوں کے تحفظ اور امداد کی بحالی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter