چین نے دریائے یارلنگ سانگبو پر دنیا کا پہلا سپر ڈیم بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے، جو سالانہ 300 ارب یونٹ بجلی پیدا کرے گا اور اس پر 167 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
بیجنگ: چین نے دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو "سپر ڈیم” کے نام سے جانا جائے گا۔ یہ تاریخی منصوبہ تبت کے پہاڑی علاقے میں دریائے یارلنگ سانگبو (بھارت میں براہم پُترا) پر تعمیر کیا جائے گا، جو اپنی جسامت، توانائی کی پیداواری صلاحیت اور مالی لاگت کے لحاظ سے دنیا کے تمام ڈیمز کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
چینی حکام کے مطابق، یہ ڈیم ہر سال تقریباً 300 ارب کلو واٹ آور (یونٹ) بجلی پیدا کرے گا، جو موجودہ تھری گورجز ڈیم سے تین گنا زیادہ ہے۔ تھری گورجز اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے، لیکن چین کا نیا منصوبہ اسے بھی مات دے گا۔
اس "سپر ڈیم” پر تقریباً 167 ارب امریکی ڈالر (تقریباً 48 ہزار ارب پاکستانی روپے) لاگت آئے گی، جو دنیا میں کسی بھی قسم کے انفرا اسٹرکچر پر اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔ چین کے مطابق، اس منصوبے سے تقریباً 30 کروڑ افراد کو بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، اور اس کے ذریعے ملک کے انرجی سسٹم میں بڑا انقلاب لایا جائے گا۔
یہ منصوبہ نہ صرف تکنیکی اعتبار سے غیر معمولی ہے بلکہ جغرافیائی لحاظ سے بھی انتہائی حساس مقام پر واقع ہے۔ تبت کے اس خطے پر بھارت کے ساتھ کشیدگی پہلے ہی موجود ہے، اور براہم پُترا جیسا دریا، جو بھارت اور بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم آبی ذریعہ ہے، اس پر ڈیم بنائے جانے پر دونوں ممالک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر آبی مداخلت سے خطے کے ماحولیاتی نظام، سیلاب کے خدشات، اور زراعت پر بھی گہرے اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، چین اس منصوبے کو اپنی توانائی کی خود کفالت، صنعتی ترقی، اور عالمی اثر و رسوخ میں اضافے کا ایک اہم ہتھیار سمجھ رہا ہے۔
یاد رہے کہ چین کا تھری گورجز ڈیم 22.5 گیگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے، اور اس کی تعمیر پر تقریباً 37 ارب ڈالر لاگت آئی تھی، جبکہ نیا سپر ڈیم 70 سے 80 گیگا واٹ کی استعداد رکھتا ہے، جو عالمی توانائی کی تاریخ میں ایک سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔